05-Apr-2022 مزاحیہ شاعری
مزاحیہ شاعری
کبھی بھی عرش پر بکرے کی قربانی نہیں جاتی
اگر ملاؤں کے پیٹوں میں بریانی نہیں جاتی
ہمارے سامنے نیچی نظر رکھا کرو جانم
کوئی بندوق اپنی جان پر تانی نہیں جاتی
ہزاروں بن گئے قانون اپنے ملک میں لیکن
یہاں سے چھیڑ خانی کی یہ نادانی نہیں جاتی
پٹائی رات بھر عاشق کی جب ہوتی ہے تھانے میں
تو پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی
حقیقت میں یہ صورت بھی بڑھاپے کی علامت ہے
سمندر خشک ہوجاتا ہے طغیانی نہیں جاتی
پروفائل پہ فوٹو ہے بڑھاپے میں جوانی کا
بزرگوں کی بزرگی میں بھی شیطانی نہیں جاتی
گزارہ چل رہا ہے وقف کی املاک سے جن کا
مزاجوں سے انہیں کے بوئے سلطانی نہیں جاتی
وہ لیڈر قوم کے غم میں کبھی دنبہ نہیں ہوتا
شکم میں جب تلک رشوت کی خوبانی نہیں جاتی